Featured Video

Monday, 11 April 2011

ہائر ایجوکیشن کمیشن کی صوبوں کو منتقلی؟

حکومت نے ہائر ایجوکیشن کمیشن کی صوبوں کو منتقل کرنے کی تیاریاں مکمل کر لی ہیں ، ایچ ای سی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ اسے منتقل نہیں کیا جا رہا بلکہ تقسیم کیا جا رہا اور اس کے اہم امور مختلف وفاقی وزارتوں کو سونپ دیئے جائیں گے۔ ادھر حکومت کے اس فیصلے کے بعد امریکا نے ایچ ای سی کو دی جانے والی 25 کروڑ ڈالر کی امداد روک لی ہے۔ ڈاکٹر جاوید لغاری کے مطابق اس غیریقینی صورتحال کی وجہ سے عالمی بنک نے بھی 350 ملین ڈالرز روکنے کا عندیہ دیا ہے۔

عام تاثر یہ ہے کہ حکومت بڑی تعداد میں قومی و صوبائی اسمبلیوں کے منتخب ارکان کی جعلی ڈگریوں کے خلاف تحقیقات کوبرداشت نہیں کر پائی جس میں ایچ ای سی نے اہم کردار ادا کیا۔ محض سیاسی اور جماعتی مفاد کی خاطر ایک اہم تعلیمی ادارے اور قومی مفاد کو پس پشت ڈال دینا درست اقدام ہے؟۔کیا اس اقدام سے تعلیم کے فروغ کیلئے کوششوں کی حوصلہ شکنی اور جعلی ڈگریوں کے ذریعے ملک و قوم کو بدنام کرنے والوں کی حوصلہ افزائی نہیں ہو گی؟

معروف ماہر تعلیم پروفیسر ڈاکٹر عطاء الرحمن نے ہائیر ایجوکیشن کمیشن کو تحلیل کرنے کے حکومتی فیصلے کو زلزلے سے تشبیہ دیتے ہوئے کہا کہ اس فیصلے سے اعلیٰ تعلیم کو تباہ کر کے اس کا وہی حال کیا جارہا ہے جو اس وقت اسکول اور کالجز کا ہے۔

حکومت کے اس اقدام سے یہ تاثر کھل کر سامنے آ گیا ہے کہ وہ ملک سے جہالت، ناخواندگی کے خاتمے اور اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لئے مستحق اور ذہین طلباء اور بیرون ملک اعلیٰ تعلیم کے حصول کیلئے اساتذہ کو دی جانے والی مراعات اور مالی امداد کو برداشت کرنے کے لئے تیار نہیں ورنہ ایک ایسا ادارہ جس نے ملک میں اعلیٰ تعلیم کو فروغ دینے اور ملک میں متعدد یونیورسٹیوں کے قیام میں اہم کردار ادا کیا اور اساتذہ کیلئے مالی مراعات میں اضافہ کر کے انہیں سکون و اطمینان کے ساتھ پیشہ ورانہ ذمہ داریاں ادا کرنے کا موقع دیا اسے ختم کرنے کا کیا جواز ہے؟۔ ہائرایجوکیشن کمیشن ملازمین حکومتی اقدام کے خلاف سراپا احتجاج ہیں اور اسے غیر آئینی اور غیرقانونی قرار دیا ہے

0 comments:

Post a Comment

Share

Twitter Delicious Facebook Digg Stumbleupon Favorites